حیدر حب اللہ
مترجم: محمد عباس ہاشمی
سوال: کیا ہم عقل کے ذریعے احادیث نبوی ؐ کی صحّت ثابت کر سکتے ہیں؟
جواب: اگر حدیث کے مضمون کی صحت ثابت کرنا مقصود ہو تو اس پر عقلی دلیل قائم ہو جانے کی صورت میں یہ ایک ممکن ، درست اور بلا اشکال امر ہے لیکن اگر اس سے مراد عقل کے ذریعے صحّتِ صدور کو ثابت کرنا ہو، تو اس کی بازگشت تاریخ کا اثبات کرنے والے ان قواعد و ضوابط کی طرف ہو گی جنہیں عقل اختراع کرتی ہے یا کشف کرتی ہے اور ان کے ذریعے عقل کے نزدیک کسی نص کا صدور ثابت ہوتا ہے۔ البتّہ بعض اوقات مضمون کی صحّت کا اثبات صحّتِ صدور پر علمی شاہد قرار پاتا ہے لیکن اس کے ساتھ یہ بات ضمیمہ ہو گی کہ غیرِ نبی ؐ سے ایسے افکار صادر ہونے کا احتمال بعید ہے۔
ان تمام امور کی وجہ سے ہم نے اپنی حدیثی مباحث میں یہ کہا ہے کہ نقدِ متن، حدیث کی ابطالی حیثیت میں مفید ہے لیکن احادیث کی اثباتی حیثیت میں یہ تن و تنہا شاذ و نادر ہی مفید ہوتا ہے۔ آپ نقد متن کے بارے میں میری ادنٰی سی تحقیق کی طرف مراجعہ کر سکتے ہیں۔ اس میں اس موضوع سے متعلق ایک فصل خاص کی گئی ہے جس کی بنیاد اس تصوّر کہ ہم متن کے تجزیہ و تحلیل کے ذریعے صدور کو کشف کر سکتے ہیں؛ کو نقد کرنے پر ہے کیونکہ ہم حدیث کے متن کی تحلیل کے ذریعے صدور کا بطلان تو ثابت کر سکتے ہیں لیکن ہمیں صرف متن کی تحلیل کے ذریعے صدور کے اثبات کا موقع بہت کم میسر آتا ہے۔ حدیث کے صدور کا اثبات؛ اس کے مصدر، اس کی سند اور اس کے متن کی ان متعدّد طریقوں سے باہم تحقیق کے ذریعے ہی ہو گا جنہیں علوم تاریخ و حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔