• الرئيسية
  • السيرة الذاتية
  • الكتب والمؤلفات
  • المحاضرات والدروس
  • المقالات
  • الحوارات واللقاءات
  • المرئيات
  • الأسئلة والأجوبة
  • لغات اُخرى
  • تطبيق مؤلفات حب الله
  • آراء
الموقع الرسمي لحيدر حب الله
# العنوان تاريخ الإعداد تاريخ النشر التعليقات الزائرين التحميل
شیعہ روایات کی رو سے امام علی ؑ کا لوگوں کے روبرو “غیر” کی بیعت پر مہر تصدیق ثبت فرمانا! 2020-07-02 2020-07-02 0 1482

شیعہ روایات کی رو سے امام علی ؑ کا لوگوں کے روبرو “غیر” کی بیعت پر مہر تصدیق ثبت فرمانا!

حیدر حب اللہ

مترجم: محمد عباس ہاشمی

سوال: بعض لوگ نقل کرتے ہیں کہ شیعہ مصادر میں صحیح السند روایت موجود ہے کہ “جب لوگوں نے امام علی ؑ سے خلافت چھین لی تو امام ؑ نے ان کے اس فعل کی تائید فرما دی اور یہ کہ زبردستی کرنے والوں اور لاعلمی کے باعث ان کی پیروی کرنے والوں کے درمیان فرق کرنا ضروری ہے” بہت تلاش کے باوجود مجھے یہ روایت نہیں مل سکی۔ میں نے بعض علما سے بھی سوال کیا لیکن انہوں نے بھی اس کے وجود کی نفی کی تو کیا اس طرح کی روایات ہمارے ہاں موجود ہیں؟

جواب: بعض روایات موجود ہیں کہ جن میں اس طرح کا اشارہ موجود ہے لیکن ان روایات کی سند کے صحیح یا غیر صحیح ہونے میں اختلاف ہے جیسے شیخ کلینیؒ نے زرارۃ کی خبر نقل کی ہے (الکافی ۲۹۵:۸ و بحار الانوار ۲۵۴:۲۸) کہ جسے علامہ مجلسیؒ نے مرآۃ العقول ج۲۶:ص ۳۲۶ میں مثلِ موثّق قرار دیا ہے۔

روایت یہ ہے: حميد بن زياد، عن الحسن بن محمد الكندي، عن غير واحد، عن أبان، عن الفضيل، عن زرارة، عن أبي جعفر عليه السلام قال: “انّ الناس لمّا صنعوا ما صنعوا اذا بايعوا ابابكر، لم يمنع امير المؤمنين من ان يدعو الى نفسه الا نظراً للناس، وتخوفا عليهم أن يرتدّوا عن الاسلام، فيعبدوا الأوثان و لايشهدوا أن لا اله الاّ اللّه، و أنّ محمداً رسول اللّه، و كان الأحبّ اليه أن يقرّهم على ما صنعوا من أن يرتدّوا عن الاسلام، وانّما هلك الذين ركبوا ما ركبوا، فامّا من لم يصنع ذلك و دخل فيما دخل فيه الناس على غير علم و لا عداوة لامير المؤمنين فانّ ذلك لا يكفّره، و لايخرجه من الاسلام، فلذلك كتم على أمره، و بايع مُكرها حيث لم يجد اعوانا”۔

ترجمہ: ’’۔۔۔ ابو جعفر ؑ سے منقول ہے کہ فرمایا: جب لوگوں نے ابوبکر کی بیعت کر کے جو کرنا تھا وہ کر لیا تو امیر المومنین ؑ نے اپنی (حاکمیت کی) طرف دعوت دینے کا سلسلہ روک دیا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ آپ ؑ لوگوں کی حالت زار دیکھ رہے تھے اور آپ ؑ کو یہ خوف تھا کہ کہیں لوگ اسلام سے پھر کر بتوں کو نہ پوجنے لگ جائیں اور ’’لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ‘‘کی گواہی چھوڑ دیں۔ آپ ؑ کے نزدیک زیادہ بہتر یہی تھا کہ ان کے کیے دھرے کی تائید کر دیں تاکہ وہ کہیں اسلام سے ہی نہ پھر جائیں۔ بس وہ لوگ ہلاک ہوئے جنہوں نے جان بوجھ کر ایسا کیا لیکن جنہوں نے ایسا نہیں کیا اور نادانی اور امیر المومنین ؑ سے عداوت کے بغیر، اس چیز میں داخل ہو گئے جس میں لوگ داخل ہوئے تھے؛ تو یہ بات انہیں کافر قرار نہیں دیتی اور انہیں اسلام سے خارج نہیں کرتی۔ اس وجہ سے علی ؑ نے اپنے امر (ولایت) کو مخفی کر دیا اور جب کوئی مددگار نہ پایا تو مجبور ہو کر بیعت کر لی ‘‘۔

یہ ہے روایت، لیکن میرے نزدیک اس کی سند ضعیف ہے کیونکہ اسے کندی “غیر واحد” سے، اور “غیر واحد” أبان سے نقل کر رہے ہیں اور علم حدیث کے نقطہ نظر سے مجھے اس طرح کے ارسال کو مثلِ مسند معتبر قرار دینے کا کوئی جواز نہیں ملا۔ رہی بات بحث کی مکمّل تحقیق اور ان روایات کے معنی و مقصود اور “اقرار” کے حقیقی معنی کی، اس کیلئے نسبتا ایک طولانی فرصت اور وسیع وقت کی ضرورت ہے۔

إرسال

you should login to send comment link

جديد الأسئلة والأجوبة
  • تأليف الكتب وإلقاء المحاضرات بين الكمّ والنوعيّة والجودة
  • مع حوادث قتل المحارم اليوم كيف نفسّر النصوص المفتخرة بقتل المسلمين الأوائل لأقربائهم؟!
  • استفهامات في مسألة عدم كون تقليد الأعلم مسألة تقليديّة
  • كيف يمكن أداء المتابعة في الصلوات الجهرية حفاظاً على حرمة الجماعات؟
  • هل يمكن للفتاة العقد على خطيبها دون إذن أهلها خوفاً من الحرام؟
  • كيف يتعامل من ينكر حجيّة الظنّ في الدين مع ظهورات الكتاب والسنّة؟!
  • هل دعاء رفع المصاحف على الرؤوس في ليلة القدر صحيحٌ وثابت أو لا؟
الأرشيف
أرسل السؤال
الاشتراك في الموقع

كافة الحقوق محفوظة لصاحب الموقع ولا يجوز الاستفادة من المحتويات إلا مع ذكر المصدر
جميع عدد الزيارات : 36592438       عدد زيارات اليوم : 18835