• الرئيسية
  • السيرة الذاتية
  • الكتب والمؤلفات
  • المحاضرات والدروس
  • المقالات
  • الحوارات واللقاءات
  • المرئيات
  • الأسئلة والأجوبة
  • لغات اُخرى
  • تطبيق مؤلفات حب الله
  • آراء
الموقع الرسمي لحيدر حب الله
# العنوان تاريخ الإعداد تاريخ النشر التعليقات الزائرين التحميل
استاد حیدر حب اللہ کے مختصر حالات زندگی 2020-06-27 2020-06-27 0 1755

استاد حیدر حب اللہ کے مختصر حالات زندگی

ولادت اور بچپن

شیخ حیدر محمد كامل حبّ اللہ 15 جنوری 1973ء کو لبنان کے  جنوبی شہرصور کے ایک دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ پرائمری اور مڈل تک کی تعلیم شہر کے  پرائمری اور مڈل سکولوں میں حاصل کی  ۔ ابھی تین برس کے بھی نہیں ہوئے تھے کہ والدہ کا انتقال ہو گیا ۔

 

دینی تعلیم

آپ نے 1988ء  میں صور  شہرِ کی ایک درسگاہ  میں   دینی تعلیم کا  آغاز کیا  ۔  مقدماتی اور اعلیٰ ثانوی  تعلیم کیلئے چند معروف اساتذہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا۔ 1995ء میں اعلیٰ حوزوی تعلیم کی تکمیل کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران  تشریف لے گئے اور متعدد  مجتہدین و مراجع کرام کے دروس خارج میں باقاعدگی سے شرکت کرتے رہے۔

 

یونیورسٹی میں تعلیم

سنہ  2002ء میں آپ نے  اصول دین کالج  میں داخلہ لیا اور علوم قرآن و حدیث میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔ پھر جامعہ المصطفیٰ العالمیۃ (حوزہ علمیہ قم) میں علم فقہ و اصول ماسٹرز ڈگری پروگرام مکمل کیا۔

اسی طرح آپ نے جامعہ ادیان و مذاہب میں بھی سلسلہ تعلیم جاری رکھا  اور  (مقارنۃ الادیان واللاہوت المسیحی) کے موضوع پر پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

 

حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کے اساتذہ

مقدماتی اور اعلیٰ ثانوی دینی تعلیم چند معروف اساتذہ سے حاصل کی؛ منجملہ: آپ کے بڑے بھائی شیخ علی حب اللہ ، سید محمد غروی  ، شیخ محمد طحینی ، شیخ صالح فقیہ، شیخ حسن حریری ۔۔۔

درس خارج کی تعلیم کیلئے آیت اللہ شیخ محمد تقی فقیہ، استاد شیخ مفید عاملی ، آیت اللہ العظمیٰ سید محمود ہاشمی شاہرودی، آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی(آپ کے درس تفسیر میں بھی شرکت کی)، آیت اللہ العظمیٰ وحید خراسانی  ، آیت اللہ شیخ حسین نجاتی اور آیت اللہ شیخ باقر ایروانی کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا  ۔

آپ نے فلسفہ ،  علمیات (Epistemology)اور علم استقرا  علامہ سید عمار ابو رغیف اور استاد سید علی اکبر حائری سے  پڑھا اور ’’نہایۃ الحکمۃ‘‘ کا ایک حصہ آیت اللہ سید کمال حیدری کی خدمت میں  مکمل کیا۔

شیخ حیدر حب اللہ نے یونیورسٹی  میں علوم قرآن وحدیث اور دیگر علوم   کے ماہر ممتاز اساتذہ کی شاگردی کی۔ ان میں استاد علامہ سید محمد علی ایازی ، استاد علامہ مہدی مہریزی ، استاد ڈاکڑ محمد کاظم شاکر، استاد ڈاکڑ فتح اللہ نجار زادگان،  استاد ڈاکٹر زاہدی، استاد ڈاکٹر محمد حسنی ، استاد ڈاکٹر علامہ احمد عابدی اور دیگر اساتذہ شامل ہیں۔

اسی طرح ’’ مقارنة الأديان واللاهوت المسيحي‘‘ کے موضوع پر متعدد  پروفیسرز کے لیکچرز میں شرکت کی۔ جن میں:

ڈاکٹر  الشيخ مهراب صادق نيا، ڈاکٹر  احمد رضا مفتاح، ڈاکٹر  علی شهبازی، ڈاکٹر  الشیخ محمد تقی انصاریبور، ڈاکٹر  یوسف دانشور، ڈاکٹر  الحاخام یونس حمامی لالہ زار، ڈاکٹر  حسین سلیمانی، ڈاکٹر  بھروز حدادی، ڈاکٹر  الشیخ حسین توفیقی، ڈاکٹر  حمید بخشندہ، ڈاکٹر  الیاس عارف زاده، ڈاکٹر  الشیخ باقر طالبی دارابی اور دیگر اساتذہ شامل ہیں۔

 

علمی اورفکری و تربیتی ذمہ داریاں

آپ نے متعدد فارسی کتب کے عربی زبان میں ترجمے انجام دئیے ہیں چنانچہ آپ کے ترجمہ کردہ  مقالات اور کتابوں کی ایک بڑی تعداد شائع ہو چکی ہے۔

ایران اور عرب دنیا میں  فکری،علمی اور  فقہی نشریات و مجلات کیلئے فعالیت کے حوالے سے آپ کا بڑا مؤثر کردار رہا ہے۔ آپ سات سال تک مجلہ منہاج ،بیروت کی مجلس تحریر کے سربراہ رہے اور اس دوران اٹھائیس  شمارے   جاری کیے ۔ اس وقت آپ دو مجلوں ’’ نصوص معاصرہ ‘‘ کہ جس کے پچاس شمارے شائع ہو چکے ہیں  اور ’’ اجتہاد و تجدید‘‘  کہ جس کے چھیالیس شمارے شائع ہو چکے ہیں ؛ کی مجالس تحریر کے سربراہ ہیں۔ اسی طرح آپ ایران اور عرب ممالک  میں شائع  ہونے والے  تخصصی  مجلے ’’فقہ اہلبیت ‘‘ کی  مجلس تحریر کے بھی رکن ہیں  کہ جس کے اب تک نوے شمارے شائع ہو چکے ہیں۔ اسی طرح آپ سالہا سال تک مجلہ میقات الحج اور مجلہ اصداء کی مجلس تحریر کے رکن رہے جبکہ بعض دیگر مجلات جیسے  قبسات ، دراسات قرآنیہ اور  نداء الرافدین کی مجالس  مشاورت کے رکن بھی رہ چکے ہیں ۔ آپ مذاکرے اور مکالمے کے بین الاقوامی فورم ’’مرفأ الكلمۃ للحوار والتأصیل‘‘ کی مشاورتی ٹیم میں  بھی شامل  ہیں۔

آپ جمہوریہ آذر بائیجان کے شہر باکو سے متعدد زبانوں میں نکلنے والے فلسفی مطالعات  سے مخصوص مجلے ’’میٹا فزکس‘‘ کی بین الاقوامی مجلس  مشاورت کے بھی رکن ہیں۔اسی طرح جامعۃ المصطفی ، جامعۃ الادیان والمذاہب  اور اصول دین کالج کے دسیوں تحقیقی مقالات کی نظارت کر رہے ہیں یا کر چکے ہیں۔

آپ گزشتہ آٹھ برس سے  قاہرہ  کے ’’مؤسسہ خدمۃ علوم القران الكریم والسنّۃ الشریفۃ‘‘ کے شیعہ ڈیپارٹمنٹ کے  سربراہ کے طور پر مشغول خدمت ہیں۔  یہ مؤسسہ مسلمانوں کے نزدیک صحیح کے درجے کی حامل  احادیث نبویہ کی جمع آوری کا ذمہ دار ہے۔

سنہ  1998ء میں دائرۃ المعارف فقہ اسلامی کے گروہ محققین میں شمولیت اختیار کی۔ اس کی ذمہ داری شیعہ امامیہ کی فقہ کے سب سے بڑے انسائیکلوپیڈیا کی تدوین ہے۔ اس ادارے نے آیت اللہ العظمیٰ سید محمود ہاشمی شاہرودی (مرحوم) کی نگرانی میں کام شروع کیا۔ آپ کو سنہ 2009ء میں  آیت اللہ سید محمود ہاشمی شاہرودی کا امور تحقیق میں نائب  مقرر کیا گیا اور وکالت نامہ کے تحت  گروہ علمی کی سربراہی بھی آپ کے سپرد کر دی گئی۔ آپ سید ہاشمی شاہرودی کے ساڑھے چار سال تک علمی معاون رہے اور اس دوران بڑے کتابی سائز میں دائرۃ المعارف کی سترہ  جلدیں شائع کیں۔

 

تدریسی اور تعلیمی سرگرمیاں

شیخ حیدر حب اللہ پندرہ سال سے زائد عرصے تک حوزہ علمیہ میں اعلیٰ ثانوی دروس  کی تدریس میں مشغول رہے۔اس دوران آپ نے  کفایۃ الاصول ، مکاسب ، حلقات ، لمعہ ، منطق ، قطر الندی ، توضیح المسائل، بلاغہ واضحہ ، تعلیم فلسفہ کا  منہج جدید جیسی بلند پایہ کتب  کی تدریس  کی۔ اس کے علاوہ  الاسس المنطقیۃ  للاستقراء ، کتاب اصول الفلسفۃ والمذہب الواقعی اور کتاب فلسفتناکے حصہ معرفت کی بھی تدریس کی۔

آپ کو  علامہ شیخ مصباح یزدی کے تعلیمی ادارے جامعہ امام خمینی میں عرب دنیا کی جدید قرآنی و حدیثی تالیفات کے شعبے میں رزرو استاد کا درجہ حاصل رہا اور  اسی طرح آپ جامعہ آل البیت ؑ میں حدیث و مستشرقین،  اجتہادی تدریس کے مناہج ، حدیث شریف میں وضع ، تفسیر اثری، فلسفہ فقہ، اہل سنت کے  مکاتب اجتہاد، فقہ قرآنی اور اس کے اصول جیسے مضامین کے بھی استاد رہے۔

آپ نے سنہ 2005ء سے حوزہ علمیہ قم میں فقہ و اصول فقہ اور  حدیث و رجال پر درس خارج کی تدریس شروع کی۔ اس دوران کئی فقہی مباحث پر دروس کہے؛ منجملہ: جہاد کی مباحث (تین سال)، دعوت اور امربالمعروف و نہی عن المنکر کے فقہی احکام (ایک سال)، اطعمہ و اشربہ کے فقہی احکام، احتکار سے متعلق مباحث  اور معاصر فقہ سے متعلق مباحث ۔۔۔ ۔

اسی طرح اصول فقہ میں حجیتِ سنت و اخبار آحاد ،  شمولیت شریعت اور دائرہ  شریعت اور اصول کی قرآنی مباحث جیسے نسخ، حجیتِ قرآن وغیرہ کی تدریس کر چکے ہیں ۔ اسی طرح آپ علم رجال اور جرح و تعدیل کے موضوع پر درس خارج کا دورہ دو مرتبہ مکمل کر چکے ہیں۔

حیدر حب اللہ تاریخِ علم رجال، تاریخِ اصول فقہ ، فلسفہ دین ، علم کلام جدید اور معاصر علم حدیث کے بھی استاد ہیں اور ان موضوعات پر ’’ مرفأ الكلمۃ للحوار والتأصیل‘‘ کے فورم کے علاوہ حوزہ ثقلین اور جامعہ آل البیت العالمیہ میں دسیوں لیکچرز دے چکے ہیں ۔

آپ اس وقت جامعہ ادیان و مذاہب میں ’’ مقارنة الأديان واللاهوت المسيحي‘‘ کے شعبہ میں استاد ہیں۔

قلمی کاوشیں

شیخ حیدر حب اللہ نے اب تک دسیوں یادگار کتابیں تالیف کی ہیں۔ اس کے علاوہ سینکڑوں مقالات بھی لکھے ہیں کہ جو عالم اسلام کے فکری مجلات میں شائع ہوئے ہیں۔

آپ نے عالم اسلام کے جرائد، مجلات اور سیٹلائیٹ چینلز کیساتھ متعدد فکری مذاکرے بھی انجام دئیے ہیں۔ اسی طرح آپ لبنان، مصر، جرمنی، ایران، ترکی، کویت، سعودی عرب، سلطنت عمان اور ۔۔۔ میں منعقد ہونے والی متعدد کانفرنسوں اور علمی سیمیناروں میں بھی شرکت کر چکے ہیں۔

آپ کے کچھ علمی کام کا ترجمہ فارسی، اردو، آذری، ترکی، جرمنی اور انگریزی جیسی زبانوں میں ہو چکا ہے ۔

 

تالیفات اور علمی کام

1ـ التعدّدیۃ الدینیۃ، (پلورل ازم(Pluralism) پر نگاہ)

2ـ علم الكلام المعاصر، (تاریخی اور منہجی مطالعہ)

3ـ نظریۃ السنۃ فی الفكر الإمامی الشیعی، التكوّن والصیرورۃ

4ـ بحوث فی الفقہ الزراعی، آیت اللہ العظمیٰ  سید محمود الہاشمی الشاہرودی کے دروس کی تقریرات

5ـ مسألۃ المنہج فی الفكر الدینی، وقفات وملاحظات

6ـ بحوث فی فقہ الحج

7ـ حجیۃ السنّۃ فی الفكر الإسلامی، قراءۃ وتقویم

8ـ دراسات فی الفقہ الإسلامی المعاصر (پانج جلدیں)

9ـ فقہ الأمر بالمعروف والنہی عن المنكر

10ـ دروس تمہیدیۃ فی تاریخ علم الرجال عند الإمامیۃ (شیخ حیدر حب اللہ کی مباحث اور دروس کی تقریر: از شیخ أحمد بن عبدالجبار السمین)

11ـ إضاءات فی الفكر والدین والاجتماع (پانچ جلدیں)

12ـ حوارات ولقاءات فی الفكر الدینی المعاصر

13 ـ المدخل إلى موسوعۃ الحدیث النبوی عند الإمامیۃ، دراسۃ فی الحدیث الإمامی

14ـ رسالۃ سلام مذہبی

15ـ حجیۃ الحدیث

16ـ الحدیث الشریف، حدود المرجعیۃ ودوائر الاحتجاج (دو جلدیں)

17ـ منطق النقد السندی، بحوث فی قواعد الرجال والجرح والتعدیل (تین جلدیں)

18ـ شمول الشریعۃ، بحوث فی مدیات المرجعیۃ القانونیۃ بین العقل والوحی

19ـ فقه المصلحة، مدخلا لنظرية المقاصد واجتهاد المبادئ والغايات

20ـ قواعد فقه العلاقة مع الآخر الديني في ضوء النصّ الإسلامي والمسيحي، الحقوق السياسيّة تطبيقاً

 

تراجم

1ـ بین الطریق المستقیم والطرق المستقیمۃ (دین میں تعددیت کے موضوع پر ڈاکٹر عبد الكریم سروش ، آغا مصباح یزدی اور ڈاکٹر علی رضا قائمی نیاکے مقالات)

2ـ الدولۃ الدینیۃ (ڈاکٹر أحمد واعظی)

3ـ المجتمع الدینی والمدنی (ڈاکٹر  أحمد واعظی)

4ـ الأسس النظریۃ للتجربۃ الدینیۃ قراءۃ نقدیۃ مقارنۃ بین ابن عربی ورودلف أتو (ڈاکٹر علی شیروانی)

5ـ ابن إدریس الحلی رائد مدرسۃ النقد فی الفقہ الإسلامی (شیخ علی ہمّت بناری)

6ـ الفكر السیاسی لمسكویہ الرازی، قراءۃ فی تكوین العقل السیاسی الإسلامی (ڈاکٹر محسن مہاجرنیا)

7ـ مقاربات فی التجدید الفقہی (آیت اللہ شیخ یوسف الصانعی)

8ـ الحجّ رموز وحكم (حکیم و عارف آیت اللہ العظمیٰ عبد اللہ جوادی آملی)

 

جن کتب پر مقدمہ نویسی، نگرانی یا تحقیق  و تدوین کی

1ـ بحوث فی فقہ الاقتصاد الإسلامی (تدوین، مقدمہ اور تحقیق)

2ـ سؤال التقریب بین المذاہب، أوراق جادّۃ (تدوین و مقدمہ)

3ـ المدرسۃ التفكیكیۃ وجدل المعرفۃ الدینیۃ (تدوین و مقدمہ)

4ـ المرأۃ فی الفكر الإسلامی المعاصر، قضایا وإشكالیات (تدوین و مقدمہ)

5ـ الموضوعات فی الآثار والأخبار (تصحیح پر نظارت)

6ـ العنف والحریات الدینیۃ ج1 و 2 (تدوین و مقدمہ)

7ـ أسلمۃ العلوم وقضایا العلاقۃ بین الحوزۃ والجامعۃ (تدوین و مقدمہ)

8ـ اتجاہات العقلانیۃ فی الكلام الإسلامی (تدوین و مقدمہ)

9ـ مطارحات فی الفكر السیاسی الإسلامی (تدوین و مقدمہ)

10ـ الإمامۃ، قراءات جدیدۃ ومنافحات عتیدۃ (تدوین و مقدمہ)

11ـ الشعائر الحسینیۃ، الجدل، التاریخ والمواقف (تدوین و مقدمہ)

12ـ الوحی والظاہرۃ القرآنیۃ (تدوین و مقدمہ)

13ـ فقہ الحجاب فی الشریعۃ الإسلامیۃ (تدوین و مقدمہ)

14ـ المعتبر من بحار الأنوار ج1 و 2 و 3 (نظر ثانی اور نگرانی)

 

شاگرد

1 ـ الشیخ احمد عبد اللہ ابو زید (لبنان) 2 ـ الشیخ زین العابدین نجیب شمس الدین (لبنان) 3 ـ سید مہدی محمد حسن الامین (لبنان) 4 ـ سید رامی مرتضى (لبنان) 5 ـ الشیخ احمد عبد اللطیف برّی (لبنان) 6 ـ ڈاکٹر سید جواد سیحی (مراکش) 7 ـ سید عبد الرحیم بوستۃ التہامی (مراکش) 8 ـ سید عباس نجیب خلف (لبنان) 9 ـ الشیخ محمد عباس دہینی (لبنان) 10 ـ الشیخ عباس حمادی (لبنان) 11 ـ الشیخ موسى ضاہر (لبنان) 12 ـ الشیخ علی ظاہر (لبنان) 13 ـ الشیخ علی دہینی (لبنان) 14 ـ سید ربیع الحسینی (لبنان) 15 ـ الشیخ عمار حمادۃ (لبنان) 16 ـ الشیخ احمد بن عبد الجبار السمین (سعودی عرب) 17 ـ الشیخ ریاض السلیم (سعودی عرب) 18 ـ الشیخ حسن احمد (لبنان) 19 ـ الشیخ یوسف عجمی (لبنان) 20 ـ الاستاذ حسن محمود شعبان (لبنان) 21 ـ الشیخ مصطفى محسن (لبنان) 22 ـ الشیخ عبد الخالق الصائغ (لبنان) 23 ـ سید محمّد عباس ہاشمی (پاكستان) 24 ـ سید احمد محمّد بركات (مراکش) 25 ـ الشیخ مرتضى رجا حسین (فرانس) 26 ـ استاد اسامۃ الساعدی (عراق) 27 ـ الشیخ عماد الہلالی (عراق) 28 ـ الشیخ ذوالفقار عواضۃ (لبنان) 29 ـ الشیخ خضر شرارۃ (لبنان) 30 ـ الشیخ اسعد التمیمی (العراق) 31 ـ الشیخ علی الزبیدی (عراق) 32 ـ الشیخ احمد محمود اللواتی (عمان) 33 ـ الشیخ عبد العظیم المشیخص (سعودی عرب) 34 ـ الشیخ سلام الناصری (عراق) 35 ـ الشیخ حسن البرجی (لبنان) 36 ـ الشیخ امیر دیلمی (ایران) 37 ـ الشیخ رضا حسین الراضی (سعودی عرب) 38 ـ الشیخ صادق المبارك (البحرین) 39 ـ سید عبدالامیر العلی (سعودی عرب) 40 ـ الشیخ عقیل البندر (عراق) 41 ـ الشیخ فادی ناصر (لبنان) 42 ـ الشیخ قاسم الكعبی (عراق) 43 ـ سید كاظم الرضوی (كویت) 44 ـ الشیخ مرتضى السندی (بحرین) 45 ـ سید مشتاق الحلو (عراق) 46 ـ سید موسى صبری (مصر) 47ـالشیخ یوسف رضا (لبنان) 48 ـ سید احمد ادریس (المغرب) 49 ـ الشیخ الشہید عبد اللہ دہدوہ (مراکش) 50ـالشیخ علی عواضۃ (لبنان) 51 ـ سید فرید مركاش (الجزائر) 52 ـ ڈاکٹر محمد احمد حجازی (لبنان) 53 ـ الشیخ یوسف علی یاسین (لبنان) 54 ـ سید ابراہیم مرتضى (لبنان) 55 ـ جناب ناصر عبّاس جعفری (پاكستان) 56 ـ الشیخ عبد الرؤوف حسن الربیع (بحرین) 57 ـ الشیخ محمّد عسكری (ایران) 58 ـ سید محمّد الامین (لبنان) 59 ـ الشیخ علی الہاشمی (عراق) 60 ـ الشیخ عمار البیاتی (عراق) 61 ـ الشیخ نائل الحسینی (عراق) 61 ـ سید حسن الحسینی (عراق) 62 ـ سید محمد الزاملی (عراق) 63 ـ سید ذیشان حیدر زیدی (پاكستان) 64 ـ سید عبد اللہ الموسوی (عراق) 65 ـ سید محمد اظہر عباس شاہ كاظمی (پاكستان) 66 ـ جناب كاچو نوازش علی خان (پاكستان) 67 ـ سید عزادار حسین نقوی (پاكستان) 68 ـ الشیخ ہارون كمغتی (غانا) 69 ـ جناب اظہر عباس جعفری (پاكستان) 70 ـ سید توقیر عباس كاظمی (پاكستان) 71 ـ سید ہادی رضا نقوی (ہندوستان) 72 ـ سید محمّد علی نقوی (پاكستان) 73 ـ سید احمد محمد نقوی (پاكستان) 74 ـ الشیخ محمد بلدی (غینیا) 75 ـ سید علی مالی (مالی) 76 ـ سید علی الشخص (سعودی عرب) 77 ـ الشیخ عبد الہادی حسین الراضی (سعودی عرب) 78 ـ سید علی النمر (سعودی عرب) 79 ـ الشیخ عبد المنعم الحمدان (سعودی عرب) 80 ـ الشیخ حمزۃ الجعفر (سعودی عرب) 81 ـ الشیخ عون الصویلح (سعودی عرب) 82 ـ الشیخ احمد العبیدی (عراق) 83 ـ الشیخ ابو ایوب الكاظمی (عراق) 84 ـ سید علی ہاشم (لبنان) 85 ـ الشیخ یاسر فقیہ (لبنان) 86 ـ الشیخ محمّد بن قدور (الجزائر) 87 ـ الشیخ حسین اللاذقانی (لبنان) 88 ـ الشیخ جابر مسلمانی (لبنان) 89 ـ جناب رجب علی (پاكستان) 90 ـ الشیخ عقیل الحسینی (عراق) 91 ـ الشیخ صالح عبد الامیر (عراق) 92 ـ جناب مصطفى علی فخری (پاكستان) 93 ـ الشیخ حیدر النصراوی (عراق) 94 ـ جناب فدا علی حلیمی (پاكستان) 95 ـ الشیخ حسن الیاسین (سعودی عرب) 96 ـ جناب مصطفى صلاح الدین (پاكستان) 97 ـ الشیخ حسین الكاظمی (العراق) 98 ـ الشیخ بشیر المالكی (عراق) 99 ـ الشیخ محمد صادق حسین زادہ (ایران) 100 ـ الشیخ ابو حكیم الناصری (عراق) 101 ـ الشیخ حسین الخزاعی (عراق) 102 ـ الشیخ كمال سلمان العنزی (ایران) 103 ـ الشیخ عبد العزیز الساعدی (عراق) 104ـ الشیخ احمد بن عبد اللہ السمین (سعودی عرب) 105ـ ڈاکٹر مجتبى النمر (سعودی عرب) 106ـ الشیخ محمد صادق حسین زادہ (ایران) 107ـ سید احمد المؤمن الحكاك (ابو منتظر) (العراق) 108ـ الشیخ احمد الشكری (العراق) 109 ـ سید پرویز حیدر زیدی (ہندوستان) 110ـ الشیخ كریم العبودی (العراق) 111ـ الشیخ محمد سانكارا (بوركینافاسو) 112ـ الشیخ سعید نورا اصغری (ایران) 113ـ الشیخ مصطفى مہدوی (ایران) 114ـ الشیخ شمس تبریزی (آذربائیجان) 115ـ الشیخ عبدالرحمن شری (امیركا) 116ـ الشیخ علی عمران (كینیڈا) 117ـ ڈاکٹر ہاشم ابوخمسین (العراق) 118ـ سید محمّد الموسوی (الامارات) 119ـ الشیخ مہدی قاسمی (ایران) 120ـ الشیخ علی مختاری (ایران) 121ـ الشیخ جاسم المحمّد علی (سعودی عرب) 122ـ الشیخ حسن الخرس (سعودی عرب) 123ـ الشیخ عبدالغنی الخطیب (كینیا) 124ـ الشیخ مہدی محمّد ابادی (ایران) 125ـ الشیخ عیسى محسنی (ایران) 126ـ الشیخ احمد عزتی (ایران) 127ـ الشیخ ہاشم الصفار (الكویت) 128ـ الشیخ محمّد سلیم (لبنان) 129ـ الشیخ مہدی وفائی (ایران) 130ـ سید بورعلوی (ایران) 131ـ الشیخ رضا محمّد ابادی (ایران) 132ـ الشیخ جواد محمّد نیا (ایران) 133ـ الشیخ عافی (ایران)۔۔۔ اور ان کے علاوہ بہت سے دیگر شاگرد بھی ہیں۔

 

جن تحقیقی  مقالات(Thesis) پر نگرانی، معاونت یا تنقید کی

1ـ نظریۃ الحكم والإدارۃ فی الإسلام عند العلامۃ شمس الدین (عرض ونقد)، سید نعمۃ شاكر اللعیبی (العراق)

2ـ الملكیۃ الفكریۃ عند المذہب الإمامی، الشیخ ناتوفا رجال جان بیل (مڈگاسکر)

3ـ الإمامۃ والولایۃ فی نظر جوادی آملی ومحمد مہدی شمس الدین، الشیخ محمد سانكارا (بوركینافاسو)

4ـ نظریۃ مقاصد الشریعۃ وتطبیقاتہا فی الفقہ الإمامی، الشیخ عادل حمودی (العراق)

5ـ الإمامۃ والخاتمیۃ بین التنافی والانسجام، السیدۃ زہرا سادات صفدری الہاشمی (ایران)

6ـ عدّۃ الطلاق، دراسۃ مقارنۃ بین الفقہ الإمامی والحنفی، الشیخ علی العبودی (العراق)

7ـ الإسلام دین الأمن والسلام، الشیخ گزار جازع الساعدی (العراق)

8ـ الاصطفاء الإلہی لأہل البیت فی الكتاب والسنّۃ، الشیخ علی حمود عناد العبادی (العراق)

9ـ تاریخ الفقہ الإمامی، من البدایۃ إلى القرن الثامن الہجری، الشیخ مرتضى جواد المدوَّح (العراق)

10ـ مبانی المستشرقین فی دراسۃ الحدیث النبوی، السید أحمد بركات (المغرب)

11ـ الحسن والقبح بین الاعتبار والواقع، قراءۃ فی فكر العلمین: الطباطبائی والصدر، الشیخ أحمد عبدالوہاب جابر (لبنان)

12ـ مصادر نہج البلاغۃ، دراسۃ وتحقیق، الشیخ ناصر الجعفری (پاکستان)

13ـ حجیۃ خبر الواحد فی العقائد، السید محمد میر محمّدی (ایران)

14ـ آراء و نظرات المستشرقین الفرنسیین فی الدراسات القرآنیۃ (روجیس بلاشیر وجاك بیرك أنموذجاً)، السیدۃ نظیرۃ غلاب (مراکش)

15ـ الید وأماریتہا على الملكیۃ، الشیخ یاسر قطیش (لبنان)

16ـ حجیۃ خبر الواحد الوارد من طرق أہل السنّۃ، الشیخ مجتبى النمر (السعودیۃ)

17ـ حكم إظہار زینۃ المرأۃ عند الإمامیۃ والمذاہب الأربعۃ، السید حسین إبراہیمی الحلو (العراق)

18ـ دراسۃ نقدیۃ لكتاب «الكلینی وتأویلاتہ الباطنیۃ فی كتاب أصول الكافی»، الشیخ عمار الفہداوی (العراق)

19ـ نقد كتاب تفسیر المقبول، السید محمد عباس الہاشمی (پاکستان)

20ـ قراءۃ نقدیۃ فی تاریخ القرآن للمستشرق ثیودور نولدكہ، السید حسن علی مطر (العراق)

21ـ القضاء والقدر، دراسۃ مقارنۃ بین الفلاسفۃ والمتكلّمین الشیعۃ، الشیخ عقیل البندر (العراق)

22ـ ترجمۃ وتحقیق كتاب «تاریخ علم أصول» إلى اللغۃ العربیۃ، الشیخ علی ظاہر (لبنان)

23ـ قاعدۃ حفظ النظام وتطبیقاتہا فی الفقہ الإسلامی، السید كاظم الرضوی (الكویت)

24ـ الرشوۃ بین الفقہ الإمامی والقانون العراقی، الشیخ عبد مناف الحلفی (العراق)

25ـ فقہ الحجاب فی القرآن الكریم، السید مہدی محمد حسن الأمین (لبنان)

26ـ كتاب منطق فہم الدین، ترجمۃ وتعلیق، الشیخ موسى ظاہر (لبنان)

27ـ حكم منكر الضروری فی الفقہ الإسلامی، الشیخ سلیمان علی رضا (لبنان)

28ـ الإسرائیلیات فی تفسیر الآلوسی، السید أحمد النقوی (پاکستان)

29ـ الوحی فی الأدیان الثلاثۃ (الإسلام الیہودیۃ والمسیحیۃ)، دراسۃ مقارنۃ، السید فہمی نور الدین (لبنان)

30ـ الإرہاب بین الفقہ الإسلامی والقانون الوضعی، الشیخ سعد الزیادی (العراق)

31ـ الفطرۃ، الموقعیۃ والتطبیقات الكلامیۃ، السید ربیع الحسینی (لبنان)

32ـ جدلیۃ العقل فی الفكر المعتزلی (القاضی عبدالجبار أنموذجاً)، السید علی ہاشم (لبنان)

33ـ رؤیۃ اللہ بین العقل والنقل، الشیخ أحمد الغنامی المحمداوی (العراق)

34ـ علم النفس والتربیۃ الإسلامیۃ، السید أحمد الحسینی (العراق)

35ـ القذف، أحكامہ وطرق إثباتہ على المذاہب الخمسۃ، الشیخ علی الأسدی (العراق)

36ـ زینۃ المرأۃ فی الفقہ الإمامی، الشیخ علی الساعدی (العراق)

37 ـ التقریب بین المذاہب الإسلامیۃ فی لبنان، الإمكانات والعوائق، الشیخ مجید شاكر سلماسی (ایران)

38 ـ الاستقراء عند المدرسۃ الأرسطیۃ، الشیخ مجتبى النمر (السعودیۃ)

اس کے علاوہ دیگر بہت سے تحقیقی مقالات اور علمی رسائل پر بھی آپ نظارت کر چکے ہیں یا کر رہے ہیں۔

آفیشل ویب سائٹ:  www.hobbollah.com

إرسال

you should login to send comment link

جديد الأسئلة والأجوبة
  • تأليف الكتب وإلقاء المحاضرات بين الكمّ والنوعيّة والجودة
  • مع حوادث قتل المحارم اليوم كيف نفسّر النصوص المفتخرة بقتل المسلمين الأوائل لأقربائهم؟!
  • استفهامات في مسألة عدم كون تقليد الأعلم مسألة تقليديّة
  • كيف يمكن أداء المتابعة في الصلوات الجهرية حفاظاً على حرمة الجماعات؟
  • هل يمكن للفتاة العقد على خطيبها دون إذن أهلها خوفاً من الحرام؟
  • كيف يتعامل من ينكر حجيّة الظنّ في الدين مع ظهورات الكتاب والسنّة؟!
  • هل دعاء رفع المصاحف على الرؤوس في ليلة القدر صحيحٌ وثابت أو لا؟
الأرشيف
أرسل السؤال
الاشتراك في الموقع

كافة الحقوق محفوظة لصاحب الموقع ولا يجوز الاستفادة من المحتويات إلا مع ذكر المصدر
جميع عدد الزيارات : 36562300       عدد زيارات اليوم : 8192